حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، امریکی صحافی اور سیاسی تجزیہ کار "بیل ڈورس"نے، سردار سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے قتل کو ایک وحشیانہ جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وحشیانہ جرم کا مقصد خطے میں کشیدگی بڑھانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت اور ڈیموکریٹس کے دعویدار ، مختلف پالیسیوں کو اپنانے اور گروہوں کی تقسیم کے علاوہ ، دہشت گردی کے ذریعے امریکہ اور امریکی بینکوں اور کمپنیوں کو عالمی معیشت کے مرکز میں رکھنے کے لئے امریکیکمپنیوں کے مفادات پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، وہ یہ کام دہشت گردی ،طاقت اور تشدد کے ذریعے کر رہے ہیں اور وہ ان اقدامات کو جمود کو برقرار رکھنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔
امریکی سیاسی تجزیہ کار نے سردار قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے قتل کو ایک ہولناک جرم قرار دیا اور بیان کیا کہ اس کا مقصد پورے خطے کو امریکی بینکوں اور کمپنیوں کے حق میں ایک بڑی جنگ کی طرف دھکیلنا تھا۔
انہوں نے بغداد ایئرپورٹ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ سمیت امریکی اکثریت اور اقوام عالم کے مفاد میں نہیں ہے۔
دنیا، سردار سلیمانی اور المہندس کے داعش کو شکست دینے میں کلیدی کردار کی گواہی دیتی ہے
ڈورس نے مزید کہا کہ دونوں کمانڈروں نے داعش کے دہشت گرد گروہ کو شکست دینے کے لئے اپنی جانوں کا خطرہ مول لیا اور میدان جنگ میں چلے گئے اور آزادی پسند عالمی شخصیات نے بھی اس بات کی گواہی دی کہ انہوں نے دہشت گرد گروہوں کو شکست دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اس بزدلانہ اور دہشت گردانہ کارروائی کا حکم ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا
امریکی سرگرم تجزیہ کار نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ یہ بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائی ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر کی گئی تھی اور اس کی ذمہ داری پینٹاگون نے قبول کی تھی،بیان کیا کہ اس بزدلانہ کارروائی کے تناظر میں عراقی قانون سازوں نے عراق سے تمام غیر ملکی فوجیوں کو ملک سے بے دخل کرنے کی منظوری دی اور عراقی مزاحمتی اور مقاومتی گروپوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کی قرارداد کی پاسداری نہیں کی گئی تو ہم امریکی افواج کے خلاف مسلح ہو جائیں گے اور امریکہ کو جانے پر مجبور کریں گے۔